ہماری بقا کا راز

 


آج ہم تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں عالم اسلام کو کفر میں گرا ہوا ہے انسانیت پر جنگ کی تباہی کے مانند بادل منڈلا رہے ہیں پاکستان کی سرحدوں پر دشمنوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور اس کے زمین کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے ہمیں محبت کے مضبوط رشتوں میں جڑ کر ایک مضبوط بنیاد بنا

نے کی ضرورت ہے ہے اب شاید اس سے پہلے کبھی نہ ہو ہوا ہے کہ جب مسلمانوں نے اتحاد و اتفاق پشت ڈالا تو ان کی حکومت ایک کر کے ختم کر دی گئی 

اسلام نے آج سے سو چودہ سو سال پہلے مسلمانوں کو یہ درس دیا کہ اسلامی تعلیمات کا اتحاد و اتفاق کے سوا اور کچھ نہیں ہیں فرمان باری تعالیٰ ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی سر مہربانی کو یاد کرو جب جب تم ایک دوسرے سے عناد رکھتے تھے تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور اس کے کرم سے تم بھائی بھائی بن گئے ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں آنحضرت نے فرمایا کہ اسلام جماعتی نظام چاہتا ہے اور یہ کہ جماعت ہے جیسا کہ ایک عمارت جس کا ایک دوسرے کو قوت دیتا ہے بلکہ تمام مسلمانوں کو ایک جسم کی مانند قرار دیتے ہوئے فرمایا تو اللہ پر یقین رکھنے والوں کو ایک دوسرے پر رحم محبت اور مہربانی میں ایسا دیکھے گا جیسا کہ ایک جسم ہو جبکہ اس کا ایک زبان ہو جائے تو سارے عذاب ماری اور بیداری میں اس کے ساتھ شریک ہو جاتے ہیں ہیں اسلام نے جہاں اتحاد پر زور دیا ہے وہاں تفرقہ سے باز رہنے کی بھی تعلیم دی ہے ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے تفرقہ اور اختلاف کیا اس کے بعد ان کے پاس کھلی کتابیں آچکی تھی دوسری جگہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور کئی فرقے بن گئے تمہارا ان سے کوئی سروکار نہیں ان کا معاملہ اللہ تعالی کے حوالے ہیں پھر جو کچھ وہ کر رہی ہیں ان کو بتائے گا جب تک مسلمانوں نے ان تعلیمات کے مطابق عمل کیا اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو قوتیں مسلمانوں سے تر رہتی تھی پانچ پاش ہو جاتی تھی اور اس اتحاد کے زور سے دنیا کی بڑی بڑی سلطنتوں کو زیر کیا اور اپنی سلطنت قائم کی اور قوم کمزور ہو گی اور دشمنوں کے ہاتھوں سے ذلت آمیز شکست ی کھائیں اور ان کی سلطنت ایک ایک کرکے نقشہ عالم سے مٹی شروع ہوگی گیا دیکھئے اور شدید طوفان اور موسموں کا تغیر اور تبدل وسلم کو جب تک ان کے اندر کوئی کیڑا پیدا نہیں ہو جاتا تحریر شاہد ہے کہ مسلمان جب بھی مرا ہے اپنوں کی بے اتفاقی سے مرا ہے 

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی